حضرت سلیمان علیہ السلام حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے 1033سال قبل پیدا ہوئے۔ آپ حضرت داﺅد علیہ السلام کے ہونہار بیٹے‘ وارث اور جاں نشین تھے۔ آپ کو جو حکومت اپنے والد حضرت داﺅد علیہ السلام سے وراثت میں ملی تھی اس کی وسعت کیلئے آپ نے اللہ کی بارگاہ میں یہ دعا کی تھی ”پالنے والے مجھے بخش دے اور وہ حکومت عطا کر کہ میرے بعد یہ شرف کسی کو نہ ملے۔ بیشک تو بڑا عطا کرنے والا ہے“ اس دعا کی بنیاد پر اللہ تعالیٰ نے انہیں تمام جن و انس‘ چرند و پرند‘ جمادات و حیوانات پر وہ اختیار دے دیا جس کی مثال سلاطین دنیا کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ انسانوں کے علاوہ آپ کا لشکر جناتوں‘ درندوں اور تمام اقسام کے چرند و پرند پر مشتمل تھا۔ حضرت سلیمان علیہ السلام جیسا تخت جو ”تختِ سلیمانی“ کے نام سے مشہور ہے کسی بادشاہ کو نصیب نہ ہوا یہ سونے چاندی اور ہیرے جواہرات سے آراستہ تھا جس کے درمیان یاقوت کا لعل تھا اس کے چاروں طرف سونے چاندی کی تین ہزار کرسیاں تھیں جن پر آپ کے وزراءاور مصاحبین جلوہ افروز ہوتے تھے۔ آپ کی خواہش کے مطابق جنات اس تخت کو ہوا میں ایک مقام سے دوسرے مقام تک لے کر چلتے تھے اور پرندے ان پر اپنے پروں کا سایہ کیے رہتے تھے اور کتنی ہی مخلوقات اس تخت کے ساتھ ساتھ چلتی تھیں۔ ایک دفعہ اسی شاہان آب و تاب کے ساتھ تخت سلیمان اڑا جارہا تھا کہ اسے دیکھ کر جنگل میں ایک لکڑ ہارے کے منہ سے بے اختیار نکل گیا ”سبحان اللہ آلِ داﺅد کی کیا شان و شوکت ہے۔ ہوا نے فوراً یہ آواز حضرت سلیمان علیہ السلام تک پہنچا دی تو آپ علیہ السلام نے تخت اتارنے کا حکم دیا اور فرمایا ”اس لکڑہارے کے پاس چلو“ جب آپ علیہ السلام اس لکڑ ہارے کے پاس پہنچے تو لکڑ ہارا تھر تھر کانپنے لگا کہ نہ معلوم مجھ سے کیا جرم سرزد ہوا ہے۔ آپ علیہ السلام نے پوچھا ”تم نے کیا کہا تھا“ اس بیچارے کو مارے خوف کے یاد ہی نہ رہا پھر کچھ دیر سوچنے کے بعد کہا میں نے صرف اتنا کہا تھا ”سُبحَانَ اللّٰہِ آلِ داﺅد کی کیا شان ہے۔ اس کا جواب سن کر حضرت سلیمان علیہ السلام نے کہا ”تجھے لشکرِ سلیمانی دیکھ کر تو رشک آیا لیکن تجھے یہ بات معلوم نہیں کہ تو نے جو ”سُبحَانَ اللّٰہِ“ کہا تھا اس کے سامنے ایسے ہزاروں لشکروں کی کوئی حیثیت نہیں۔ تجھے معلوم بھی نہیں کہ صرف سُبحَانَ اللّٰہِ کہنے سے تجھے کتنا اونچا مقام مل گیا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں